پاکستان اور بھارت کی سرحد پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک بھارتی فوجی ہلاک جبکہ پاکستان رینجرز کے تین اہلکاروں سمیت پندرہ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ گزشتہ ایک برس میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے کسی بھارتی فوجی کی ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ واقعہ سیالکوٹ کے قریب سرحد پر سچیت گڑھ سیکٹر میں عمراں والی نامی گاؤں میں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پیش آیا۔
نامہ نگار ذوالفقار علی کے مطابق مقامی پولیس چوکی کے انچارج سب انسپکڑ مدثر یعقوب نے بی بی سی اردو کو فون پر بتایا کہ بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز نے رات کو مقامی وقت کے رات آٹھ بجے فائرنگ شروع کی اور یہ وقفے وقفے سے صبح دس بجے تک جاری رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے مارٹر گولوں اور مشین گن کا استعمال کیا۔ مدثر یعقوب کے مطابق بی ایس ایف نے عمراں والی میں واقع رینجرز کی چوکی کے ساتھ ساتھ اس گاؤں کے مکینوں کو بھی نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق اس گولہ باری اور فائرنگ کے نتیجے میں پاکستانی رینجرز کے تین جوان اور ایک خفیہ ادارے کا اہلکار زخمی ہوا جبکہ تین مارٹر گولے رہائشی مکانات پرگرے جس کے نتیجے میں گیارہ افراد زخمی ہوگئے جن میں چھ بچے بھی ہیں۔
پاکستانی فوج نے عمراں والی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا ہم نے بھرپور طریقے سے جواب دیا‘۔ اس فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک بھارتی فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کے چل بسا۔
ترجمان بی ایس ایف
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے جن میں سے دو کی حالت تشویشاناک ہے۔
ادھر بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ پاکستان کی جانب سے اس وقت شروع ہوا جب پاکستانی فوجیوں نے معمول کے گشت میں مصروف فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
بھارتی کی سرحدی حفاظتی فورس کے ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجیوں نے’عمراں والی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا ہم نے بھرپور طریقے سے جواب دیا‘۔ ترجمان کے مطابق اس فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک بھارتی فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کے چل بسا۔
اس سے پہلے رواں سال جنوری میں بھی سیالکوٹ کے مختلف سیکٹرز میں پاکستانی رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے درمیان چند ایک مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
تاہم جولائی سنہ دو ہزار دس میں سیالکوٹ سیکٹر میں ہیں ایک سرحدی جھڑپ میں بی ایس ایف کے دو اور رینجرز کا ایک اہلکار ہلاک اور کئی عام شہری زخمی ہوئے تھے۔
پنچاب کے ضلع سیالکوٹ کے دوسری جانب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا صوبہ جموں ہے اور ورکنگ باونڈری پاکستان اور صوبہ جموں کو تقسیم کرتی ہے۔
Source : http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110515_pak_india_border_firing_zs.shtml
یہ گزشتہ ایک برس میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے کسی بھارتی فوجی کی ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ واقعہ سیالکوٹ کے قریب سرحد پر سچیت گڑھ سیکٹر میں عمراں والی نامی گاؤں میں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پیش آیا۔
نامہ نگار ذوالفقار علی کے مطابق مقامی پولیس چوکی کے انچارج سب انسپکڑ مدثر یعقوب نے بی بی سی اردو کو فون پر بتایا کہ بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز نے رات کو مقامی وقت کے رات آٹھ بجے فائرنگ شروع کی اور یہ وقفے وقفے سے صبح دس بجے تک جاری رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے مارٹر گولوں اور مشین گن کا استعمال کیا۔ مدثر یعقوب کے مطابق بی ایس ایف نے عمراں والی میں واقع رینجرز کی چوکی کے ساتھ ساتھ اس گاؤں کے مکینوں کو بھی نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق اس گولہ باری اور فائرنگ کے نتیجے میں پاکستانی رینجرز کے تین جوان اور ایک خفیہ ادارے کا اہلکار زخمی ہوا جبکہ تین مارٹر گولے رہائشی مکانات پرگرے جس کے نتیجے میں گیارہ افراد زخمی ہوگئے جن میں چھ بچے بھی ہیں۔
پاکستانی فوج نے عمراں والی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا ہم نے بھرپور طریقے سے جواب دیا‘۔ اس فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک بھارتی فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کے چل بسا۔
ترجمان بی ایس ایف
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے جن میں سے دو کی حالت تشویشاناک ہے۔
ادھر بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ پاکستان کی جانب سے اس وقت شروع ہوا جب پاکستانی فوجیوں نے معمول کے گشت میں مصروف فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
بھارتی کی سرحدی حفاظتی فورس کے ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجیوں نے’عمراں والی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا ہم نے بھرپور طریقے سے جواب دیا‘۔ ترجمان کے مطابق اس فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک بھارتی فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کے چل بسا۔
اس سے پہلے رواں سال جنوری میں بھی سیالکوٹ کے مختلف سیکٹرز میں پاکستانی رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے درمیان چند ایک مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
تاہم جولائی سنہ دو ہزار دس میں سیالکوٹ سیکٹر میں ہیں ایک سرحدی جھڑپ میں بی ایس ایف کے دو اور رینجرز کا ایک اہلکار ہلاک اور کئی عام شہری زخمی ہوئے تھے۔
پنچاب کے ضلع سیالکوٹ کے دوسری جانب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا صوبہ جموں ہے اور ورکنگ باونڈری پاکستان اور صوبہ جموں کو تقسیم کرتی ہے۔
Source : http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110515_pak_india_border_firing_zs.shtml
0 comments:
Post a Comment